سٹاک مارکیٹ کرپشن کیس،سپریم کورٹ کا نیب عدالت کو ایک ماہ میں مقدمہ نمٹانے کا حکم ،رپورٹ طلب
بدھ جون 3, 2009

اسلام آباد (خبرنگار) سپریم کورٹ نے اسلام آباد سٹاک ایکس چینج کریش کیس میں ملوث چار ڈائریکٹرز کے خلاف نیب عدالت کو ایک ماہ میں کارروائی نمٹا کر رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے‘ جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ریمارکس دیئے ہیں کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے حتمی خاتمے کا فیصلہ آنے تک کسی ملزم کو قومی مفاہمتی آرڈیننس کا فائدہ دیتے ہوئے رہا نہیں کریں گے‘ حکومت نے ابھی تک احتساب عدالتوں کے ججز کو مقرر کیوں نہیں کیا۔ انہوں نے یہ ریمارکس اسلام آباد سٹاک ایکس چینج کے 2005ء میں کریش ہونے کے بعد عوام کے شیئر دھوکے سے فروخت کرنے پر لئے گئے از خود نوٹس کی سماعت کے دوران منگل کے روز دیئے ہیں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے مقدمے کی سماعت کی اس دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل شاہ خاور پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا کہ وزارت قانون و انصاف نے راولپنڈی میں احتساب عدالت نمبر دو کے جج جسٹس چوہدری محمد قیوم کو عدالت نمبر 4کا بھی اضافی چارج دے دیا ہے اور عدالت انہیں مقدمہ کی سماعت جلد مکمل کرنے کی ہدایت دے سکتی ہے اس دوران پراسیکیوٹر جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد سٹاک ایکس چینج کے چار ڈائریکٹرز کرنل (ر) جمشید اقبال‘ میجر (ر) نعیم شاہ آفریدی‘ سخاوت شاہ اور مسعود شوکت کو جو کہ آج کل ضمانت پر ہیں کی جائیداد کی قیمت لگوائی ہے وہ 5 کروڑ 70 لاکھ روپے مالیت کی بنتی ہے جبکہ میگا سکیورٹی کے متاثرین کے شیئرز کی رقم 5کروڑ 30لاکھ روپے ہے ان کی جائیداد کو فروخت کرکے متاثرین کے نقصان کا ازالہ کیا جاسکتا ہے۔ جس پر عدالت نے نیب کو حکم دیا ہے کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے اس کا ایک ماہ میں فیصلہ کرے اور اس کی رپورٹ رجسٹرار سپریم کورٹ کو ارسال کرے اس دوران عدالت از خود نوٹس کی کارروائی کو غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کرتی ہے ۔ یاد رہے کہ سابق وزیراعظم شوکت عزیز کے دور میں اسلام آباد سٹاک ایکس چینج 2005ء کو کریش ہوگئی جس پر ایکس چینج کے چار ڈائریکٹرز نے نقصان پورا کرنے کیلئے بریگیڈیئر (ر) فقیر محمد سمیت 61شیئر ہولڈرز کے شیئر بغیر اجازت اور این او سی کے فروخت کردیئے تھے جس پر عدالت نے از خود نوٹس لیا تھ اس دوران عدالت سے استدعا کی گئی کہ مذکورہ ملزمان کو این آر او کا فائدہ دیتے ہوئے رہا کردیا جائے تو اس پر عدالت نے نیب کے خاتمے کا حتمی فیصلہ آنے تک ان کو فائدہ دینے سے انکار کردیا۔ علاوہ ازیں عدالت نے سابق ڈی ایس پی مہر محمد باقر کی جانب سے دائر کی گئی نظرثانی کی اپیل پر بھی این آر او کا فائدہ دینے سے انکار کردیا۔

0 comments

Post a Comment

Followers

Video Post