Posted by Muhammad Musa Soomro Sunday, August 23, 2009

اے اللہ… ہم جینے کے لائق نہیں
مکرمی! غازی آباد کمہارہ پور کے مین بازار میں جو اندوہناک واقعہ ہوا۔ اس کو پڑھ کر میں عجیب کیفیت سے دوچار ہوں۔ مملکت خداداد پاکستان جسے کلمہ ’’لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ ‘‘ پہ حاصل کیا گیا تھا جسے عالم اسلام کا قلعہ سمجھا جاتا ہے‘ جو واحد اسلامی ایٹمی طاقت کا وجود رکھتا ہے‘ جہاں پر سترہ کروڑ آبادی ہے۔ اسی مسلمانوں کے شہر لاہور کے ایک مسلمان آبادی والے علاقے ’’غازی آباد‘‘ میں کس طرح چند شیطان صفت بھیڑیوں نے دن دیہاڑے دندناتے گلی نمبر 19 میں واقع ایک گھر سے باعفت بچی کو گھسیٹتے ہوئے باہر نکالا اور بیچ بازار میں لا کر اُس کے کپڑے نوچ ڈالتے ہوئے دو گھنٹے تک اس قدر بہیمانہ تشدد کیا گیا کہ وہ معصوم اپنے ہی خون میں نہا گئی۔ اس کا بھائی جو اسے بچانے کے لئے چیختا چلاتا ساتھ باہر نکلا کس طرح آخری وقت تک اپنی بہن کو بچانے کے لئے ان درندوں سے لڑتا رھا، اس کے برہنہ جسم کو ڈھانپنے اور بچانے کے لئے اپنے جسم کو ڈھال بناتا رھا… مگر وہ ہار گیا… اور اس کی بہن حسرت ویاس کی تصویر بنے قبر میں جاسوئی۔ آہ… ہم نماز پڑھنے اور روزہ رکھنے والے مسلمان… حکومت، انتظامیہ اور سیاست دانوں کو چھوڑ دیں کہ سب کے سب ہمارے ہی اعمال کی ’’جزا‘‘ ہیں وگرنہ ڈبل تنخواہوں والی پولیس جو احتجاجی جلوسوں پر نہتے بوڑھوں اور خواتین تک کو نہیں بخشتی، وہاں پہنچ جاتی۔ پورے محلے اور بازار میں سے کسی ایک غیرت مند نے بھی آگے بڑھ کر ان شیطان صفت درندوں کو روکنے کی کوشش نہ کی… وہ معصوم کتنا روئی، چیخی چلائی ہوگی مگر سب بے جان لاشوں میں اپنی پراگندہ روحیں لئے یہ تماشا دیکھتے رہے… افسوس… صد افسوس… مجھے رونا آ رہا ہے۔ کاش وہاں موجود یا گھروں میں دبکے لوگوں کو ایک لمحے کے لئے بھی یہ شعور مل جاتا کہ بیٹیاں تو سب کی سانجھی ہوتی ہیں۔ یہ کیسی بیٹی تھی…؟ کس کی بیٹی تھی…؟ جسے یوں سرعام بیچ بازار رسوا کردیا گیا اور سب بے حسی کا نشان بن کر رہ گئے۔ زیادہ سے زیادہ کیا ہوتا، مار دئیے جاتے۔ تو کیا…؟ موت تو ویسے بھی ایک دن آکر رہے گی لیکن بہنوں، بیٹیوں کی عزت وناموس پر قربان ہونے والے تو خوش نصیب ہوتے ہیں۔ قوموں کا فخر ہوتے ہیں…مگر نہیں، ہم قوم کہاں رہ گئے …لوٹ کھسوٹ، بے ایمانی جھوٹ، ضمیر فروشی، فحاشی، عریانیت کا زہر سب کو سن کرچکا ہے۔ ہم تو بس بے حس رینگتے کینچوؤں کا مجموعہ ہیں… بس مجموعہ۔ آخر میں بس اتنا کہوں گا کہ ’’اے اللہ ہم تیری زمین پر جینے کے لائق نہیں‘‘(شبر علی چنگیزی، 0333-3636499)

0 comments

Post a Comment

Followers

Video Post